مجھے آزاد کرو

مجھے آزاد کرو!۔
ہر روز میں کئی لوگوں سے ملتا ہوں، ان میں سے تقریبا جی نہیں رہے۔ بہت ہی زیادہ، دیکھیے بہت ہی زیادہ  لوگ، میرے سمیت،  ایسے ہیں جو اپنی زندگی جی نہیں رہے ہیں، بلکہ وہ اپنی زندگی مر رہے ہیں۔
یہ تھوڑا سا مبہم ہے، یہ ایسے ہی ہے کہ جیسے کوئی کہے گلاس آدھا خالی ہے اور کوئی دوسرا کہے کہ یہ آدھا بھرا ہے۔ لوگ اپنی زندگی جی نہیں رہے، وہ اپنی زندگی مر رہے ہیں۔
مجھے آزاد کرو، مجھے جینا ہے، میں لمحہ بہ لمحہ جینا چاہتا ہوں، لمحہ بہ لمحہ مرنا نہیں چاہتا۔ مجھے اجازت نہیں چاہیے، مجھے آزادی چاہیے۔ اسے میری آواز مت سمجھیے، یہ میرے جیسے بے شمار لوگوں کی آواز ہے جنھیں میں دن بھر مادہ سمیٹتے دیکھتا ہوں، پہروں محنت میں جتا دیکھتا ہوں۔ صاحبان عقل تو رہے ایک طرف دیوانوں کو بھی لمحہ بہ لمحہ مرتے دیکھتا ہوں۔ انھیں عقل سے تو آزادی نصیب ہے مگر خود سے نہیں، گو وہ کہنے کو تو بے خود ہیں مگر پھر بھی ان کی روحیں ان کے جسموں میں تڑپتی دیکھتا ہوں۔
آزادی؟  حضور میں جانتا ہوں کہ مکمل آزادی ممکن نہیں۔ مادر پدر آزادی کا خواہاں ہر گز نہیں ہوں میں۔۔۔ مادر پدر آزادی لے کر فرعون تھوڑی ناں بننا ہے مجھے۔ میں تو آزاد ہو کر صرف  انسان بننا چاہتا ہوں۔ میں پھر مثال دوں گا، صحافیوں کو آزادی صحافت، ججوں اور وکیلوں کو عدلیہ کی آزادی اور سیاستدانوں کو مادر پدر "پارلیمانی" آزادی چاہیے، میں بتائے دوں، مجھے ایسی آزادی نہیں چاہیے۔ ایسی آزادی ہر گز ممکن نہیں، مجھے متوازن قسم کی آزادی چاہیے، جس میں میں صرف جی سکوں، کم از کم جینے میں مرنے کا گماں نہ ہو۔
مادر پدر آزادی خطرناک ہے، یہ ڈبو دے گی، اس لیے مجھے نہیں چاہیے ایسی آزادی۔ مجھے تو بس جینے کی آزادی چاہیے، جینے کی۔ اپنے اردگرد نظر دوڑائیے اور توجہ کیجیے، ساڑھے جھ ارب انسانوں میں سے کل کتنے انسان دکھتے ہیں آپ کو؟ میں مادے سے بے پرواہ ہونا چاہتا ہوں، "چیزوں" کے چنگل سے آزاد۔ ۔۔ گریڈوں کی دوڑ سے دور، ہندسوں کے کھیل سے پرے۔ سادہ سی بات ہے حضور، میں جی جی کر مرنا چاہتا ہوں، مر مر کر جینے سے فائدہ؟

(شاید جاری رہے)

تبصرے

  1. تُو ڈاکٹر بدل لے باؤ
    موجودہ ٹریٹمنٹ کے آفٹر ایفیکٹس ٹھیک نہیں

    جواب دیںحذف کریں
  2. خیالات کی اچھی ترجمانی ہے لیکن
    ڈفر کی بات میں بھی دم ہے

    جواب دیںحذف کریں
  3. چھھ پکوان کھا کر چلا ہے معرفت ڈھونڈنے ایک دن بغیر روٹی کے گزار پوچھوں گا میں مادہ کے چنگل سے آزاد ہونا چاہتا ہے ، یا اسمیں قید ،

    جواب دیںحذف کریں
  4. ڈاکٹر کے ساتھ نرس تبدیل کرنا مت بھولئے گا۔آدھی بیماری تو یہ نرس ٹھیک کر دیتی ھے اگر سوھنی ھو۔امید ھے افاقہ ھوگا۔

    جواب دیںحذف کریں
  5. ویسے یہ آزادی کی ضروری کیوں پڑی ؟؟؟
    اور کیا ایسا ممکن ہے

    جواب دیںحذف کریں
  6. ميں نے تو بچپن ميں پڑھا تھا اک شعر

    لائی حيات آئے ۔ قضا لے چلی چلے
    اپنی خوشی سے آئے نہ اپنی خوشی چلے

    ايک اور بھی شعر پڑھا تھا

    اُٹھ باندھ کمر کيا ڈرتا ہے
    پھر ديکھ خدا کيا کرتا ہے
    کر ڈال جو دل ميں ٹھانی ہے
    پھر تجھے کيوں حيرانی ہے ؟

    جواب دیںحذف کریں
  7. گمنام4/6/10 15:07

    امتیاز صاحب....بہت اچھی بات کہی..... سب پیٹ بھرے کی باتئن ہیں......گرمی ہوتی ھے تو اے-سی کا سوچھتے ہیں.. اور روزہ رکھ کے افطار کے گھنٹے گنتے ہیں

    جواب دیںحذف کریں
  8. ڈفر:: جی بہتر
    شازل:: ڈفر کی بات میں دم؟ نہیں جناب ان کی بات کی صرف دُم ہوتی ہے۔۔۔ ;)
    یاسر:: بلاگ پر خوش آمدید۔۔۔
    خرم:: لے بھئی میں تو خود اس پر سوچ رہا ہوں، اگر مادر پدر آزادی کا پوچھتے ہیں تو کم از کم میرے لیے ناممکن، اور جہاں تک بات صرف آزادی کی ہے تو یہ ممکن ہے اور دیکھیے تگ و دود کا کیا نتیجہ نکلتا ہے۔
    افتخار اجمل صاحب:: بہت خوب انکل جی، کچھ کچھ بات سمجھ رہا ہوں میں۔ شکریہ :)
    شاہ جی::: معرفت؟ نہیں یار، اس کے لیے ابھی دم نہیں ہے۔ مادہ کے چنگل سے آزاد ہونے کی بات کو تو سمجھا ہے؟
    نامعلوم:: شاہ جی تو ہمیشہ ہی اچھی بات کہتا ہے :)

    جواب دیںحذف کریں
  9. جب انسان نے اپنے آنے والے کل کا تحفظ چاہنا شروع کیا اسی دن سے اسکی آزادی چھن گئ۔ جب اس نے تنہائ کو عذاب سمجھا اور بستیاں بسائیں۔ اس دن اسکی آزادی ختم ہو گئ۔ اسی خواہش میں اس نے مہذب دنیا کی، رشتے ناطوں کی، مختلف نظاموں ، مختلف علوم کی بنیادیں رکھیں۔
    لیکن صحیح بات یہ ہے کہ وہ پہلے سے زیادہ تنہا اور غیر محفوظ ہوتا جا رہا ہے۔
    خواہشوں کو محدود کر لیں، وہ عمر بنگش جو روز آئینے میں دکھتا ہے اسے چھوڑ دیں اسے تلاش کریں جو اس جسم سے الگ لیکن اسکے آس پاس موجود ہے۔ اور سب سے بڑھکر زندگی میں کوئ نہ کوئ مقصد پال لیں ایسا جو آپکو مصروف کر دے۔ جس سے آپکو دلی خوشی اور سکون کا احساس ہو۔ جس سے آپکو لگے کہ یہی وہ مقصد تھا جس کے لئے خدا نے مجھے تخلیق کیا۔ اگر آپکے پاس اس وقت ایسی کوئ چیز نہیں ہے تو اسکے لئے اپنے آپکو تیار کرنا شروع کر دیں۔ مولا اسکا بند و بست کر دے گا۔
    آنے والے کل کے خوف کا نکل جانا اورنتائج سے بے پرواہ ہو کر کام کرنا بھی تو آزادی ہے۔
    یوکلپٹس کے پتے کھانا چھوڑ دیں، اور ایک آسان نسخہ۔ کسی خاتون کو ایک عاشقانہ خط لکھ دیجئیے۔ تیر بہدف نسخہ ہے۔

    جواب دیںحذف کریں
  10. مجھے تو یہ من چلے کا سودا لگ رہا ہے. ایک ایسی تمنا، ایک ایسی خواہش جو صرف خواہش ہی رہ جائے گی. کیا آپ اپنے اندر آزادی کی جدوجہد کے لئے ہمت پاتے ہو؟

    اس سلسلے میں پہلا قدم آزادی کی خواہش کرنا نہیں بلکہ اسے حاصل کرنے کے لئے ایک قدم اٹھا نا ہے.

    کاش آزاد ہونا اتنا آسان ہوتا.

    جواب دیںحذف کریں
  11. پہلے تو مادہ کی تعریف کر
    یہ نر مادہ والی مادہ ہے
    یا وہ سائنس والی؟
    یا دونوں
    تو سارے کام چھوڑ
    اور ہنگامی بنیادوں پر سہرے کے اندر چھپنے کا بندوبست کر
    پھر اور بھی ہنگامی بنیادوں پر مسلم امہ کی تعداد میں اضافہ کر
    اس کے بعد اگر کبھی تیرے دل میں ایسی بات آگئی
    تو کہیں
    جا ، جاوے جا چوٹھیا۔۔۔

    جواب دیںحذف کریں
  12. ميں آپکو کيسے آذاد کر سکتی ہوں صرف سفارش کر سکتی ہوں

    جواب دیںحذف کریں
  13. عنیقہ ناز:: بہت ہی عمدہ، دراصل میں ابھی تک اپنی حالت کو سمجھ نہیں پا رہا ہوں۔ کبھی کبھار مجھے ایسے ہی محسوس ہوتا ہے جیسے میں آزادی نہیں بلکہ راہ فرار تلاش کر رہا ہوں، کیونکہ جیسے آپ نے کہا کہ تنہائی چاہنا، مہذب دنیا بسانا اور طرز زندگی میں بہتری کی خواہش جو عام طور پر یہاں لاگو کلیے ہیں سے ہٹ کر سوچوں تو خود تو اسے آزادی مگر دوسرے اسے راہ فرار گردانتے ہیں۔
    اور آپ کے بتائے اصول جیسے خواہشوں کو محدود کرنا، مقصد کا پالنا اور دوسرے عمر بنگش کی تلاش واقعی دلچسپ تجربات ہو سکتے ہیں۔۔۔ میں کچھ اس بارے سوچ رہا ہوں، کاش میں آپ سے اس بارے بحث کر سکتا۔
    یوکلپٹس کے پتے کھانا، اور بیزار رہنا دراصل میری عادت بن چکے ہیں، جن سے چھٹکارا اتنا آسان تو نہیں ہو گا لیکن ناممکن نہیں ہے۔ اور آخری بات پر غور کروں تو جی یہ ایک اور غم پالنا میرے بس سے باہر ہے۔
    منیر عباسی::: ہاں جی ڈاکٹر صاحب، یہ من چلے کا سودا ہی ہے۔ ایک قدم کی مار، اور وہ نہایت مشکل۔ خواہش تو ضرور ہے اور ہمت میں جمع کرنے پر لگا ہوں پچھلے کئی مہینوں سے اور کچھ پیشرفت بھی زاتی زندگی میں تجربے کے طور پر کر چکا ہوں، اس کا نتائج کا اب بھی دفاع کر رہا ہوں :s
    لیکن، انشاءاللہ مجھے یقین ہے کہ کچھ نہ کچھ لے کر ہی سطح پر ابھروں گا۔
    جعفر::: آسانی کے لیے میں ان کو مادہ اور مادی کہتا ہوں، ھاھاھا۔۔۔۔ لیکن خواتین کے لیے آسانی ہے۔ خیر، یارا جی یہ مادہ ہو یا مادی، اس میں ہر وہ جز شامل ہے جو مجھے بیڑیاں پہنا سکے اس سے آزادی چاہتا ہوں۔۔۔ اور تو مذید بیڑیوں کا مشورہ دے رہا جبکہ میں پچھلے چھبیس سال کی بیڑیوں سے آزادی چاہتا ہوں۔۔۔۔۔ مجھے اتنا تو پتہ ہے کہ مکمل آزادی ممکن نہیں، بھیا وہ مادر پدر آزادی ہو جائے گی، ذمہ داریوں سے فرار ہر گز قبول نہیں مجھے کہ وہ مجھے تقویت بخشتی ہیں۔ میں تو لک بٹ ڈونٹ سی والا کوئی نسخہ چاہتا ہوں۔۔۔ ہے کوئی تیرے پاس؟
    ابوشامل::: کہنے کو دونوں باتیں ایک ہی ہیں اور وہ ہم دونوں ہی کر رہے ہیں۔۔۔ خدا ہمیں اس سے ہٹ کر کوئی بہتر رستہ دکھائے۔
    اسماء پیرس والا::: سفارش ہی کر دیجیے!!۔

    جواب دیںحذف کریں
  14. پھپھے کٹنی24/6/10 16:01

    واقعي آذاد تو نہيں ہو گئے آپ ؟ کدھر ہيں

    جواب دیںحذف کریں
  15. یار لالے
    تو بلاگنگ چھوڑ کے ناں فیس بک پر آلو چھولوں کی ریڑھی لگالے۔۔۔

    جواب دیںحذف کریں
  16. اسلام علیکم! آپکا بلاگ پہلی مرتبہ وزٹ کیا ہے۔ اِس سے پہلے آپکو نہیں جانتا تھا۔ اب وزٹ کرتا رہوں گا۔ آپکی تحریریں پسند آئیں ہیں۔

    جواب دیںحذف کریں
  17. اسماء:: نہیں ابھی تک کوشش میں ہوں
    جعفر:: یار آ گیا نیا رونا دھونا، نکال کچھ حل
    عادل بھیا::: بلاگ پر خوش آمدید جناب۔ تحاریر پسند کرنے کا شکریہ اور امید ہے تشریف لاتے رہیں گے۔

    جواب دیںحذف کریں

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بدھو

ہفتہ بلاگستان