آدمی: بنی نوع انسان کی مختصر تاریخ



ایک لاکھ سال پہلے کرہ ارض پر انسانوں کی کم از کم چھ انواع پائی تھیں۔ آج صرف ایک ہے۔ وہ ہم ہیں یعنی، خرد مند آدمی!
ہم آدمیوں کی نوع انسانی نے غلبے کی یہ لڑائی کیسے جیتی؟ ہمارے تاختی اور شکاری، آزاد منش آباو اجداد شہر اور بادشاہتیں بسانے کو اکٹھا کیوں ہو گئے؟ ہم خداوں، اقوام اور انسانی حقوق میں یقین رکھنے کی نہج پر کیوں پہنچے؟ ہمیں زر، پیسے، کتب اور قوانین میں بھروسا کیوں ہے؟ ہم بیوروکریسی، نظام الاوقات اور صارفیت کے غلام کیوں ہیں؟ اور اگلی ہزاری میں ہماری دنیا کیسی ہو سکتی ہے؟
آدمی: بنی نوع انسان کی مختصر تاریخ میں ڈاکٹر یووال نوحا ہریری نے پوری انسانی تاریخ کو کھنگال کر رکھ دیا ہے۔ اس دھرتی پر چلنے پھرنے والے پہلے انسان سے لے کر انتہائی بنیاد پرست جو بعض اوقات انتہائی تباہ کن ثابت ہوا۔ اس کتاب میں شعور اور آگاہی، زرعی اور سائنسی انقلاب کے مراحل کو طے ہوتا دکھایا گیا ہے۔ حیاتیات، بشریات، رکازیات اور معاشیات کے علم کی مدد سے مصنف نے یہ معلوم کرنے کی کوشش کی ہے کہ تاریخ کی لہروں نے انسانی معاشروں، ہمارے اردگرد بسنے والے حیوانات اور نباتات۔۔۔ یہاں تک کہ خود آدمی کی شخصیت کو کیسے شکل دی ہے؟ کیا جیسے جیسے تاریخ کی تہیں کھلی ہیں۔۔۔ ہم خوشی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں؟ کیا ہم اپنے رویوں اور طرز کو اپنے آباواجداد کے دیے ہوئے ورثے اور تفکر سے آزاد کرنے میں کامیاب ہو پائیں گے؟ اور اس سے بھی اہم۔۔۔ کیا ہم آنے والی صدیوں میں بسنے والوں پر اثرانداز ہونے میں کیا کردار ادا کر رہے ہیں؟
اس کتاب میں نظر آتا ہے کہ آدمی نے کس قدر دلیری، بے انتہا کی بے خوفی دکھاتے اور غضب کی اشتعال انگیزی سے ہر ہر شے کو کچھ یوں چھیڑا ہے کہ سوچ، فکر، افعال، طاقت اور مستقبل میں آدمی کا انسان ہونا عجب سے عجب تر ہوتا جاتا ہے۔

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

مینڈک اور بچھو

اول المسلمین کے بعد - محمدؐ - 1

ٹھنڈا تارا